19 جون 2013 - 19:30
مغربی سیٹلائٹ کمپنی انٹل سیٹ نے ایرانی نشریات بند کرنے کا اعلان کردیا

مغرب کي سيٹلائٹ کمپني انٹل سيٹ نے ايک بار پھر آئي آر آئي بي کی نشريات بند کرنے کا اعلان کرديا ہے -

ابنا: لکزمبرگ میں انٹل سیٹ کے صدر دفتر نے اعلان کیا ہے کہ پریس ٹی وی سمیت ایران کے قومی نشریاتی ادارے آئي آر آئی بی کی سبھی  نشریات اس سیٹ لائٹ سے ہٹائی جارہی ہیں۔  انٹل سیٹ کا کہنا ہے کہ آئی آر آئی بی کی نشریات، اس ادارے کے چیرمین پر پابندیوں کی وجہ سے ہٹائی جارہی ہیں۔ اس سیٹ لائٹ کمپنی کا کہنا ہے کہ امریکی صدرباراک اوباما نے کمپنی کو حکم دیا ہے کہ آئی آر آئی بی کے لائنسنس میں توسیع نہ کی جائےاور اس کی تمام نشریات بند کردی جائيں۔قابل ذکر ہے کہ آئي آر آئی بی کی سیٹ لائٹ نشریات جنوری دو ہزار بارہ سے یورپی  حکومتوں کے نشانے پر ہیں۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اسپین کی حکومتوں  سمیت متعدد یورپی حکومتیں  اپنے  ملکوں میں  اسلامی جمہوریہ ایران کی سیٹ لائٹ نشریات بند کرچکی ہیں۔یورپی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ایران کے خلاف پابندیوں کی وجہ سے اٹھائے گئے ہیں جبکہ یورپی یونین کے  شعبہ خارجہ پالیسی کے ترجمان مائیکل مین نے پریس ٹی وی سے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ایران کے خلاف پابندیوں میں میڈیا شامل نہیں ہے ۔دوسری جانب یوٹیل سیٹ کے فرانسیسی  چیئر مین نے جو دراصل اسرائیلی ہیں، ایشیائی اور یورپی سیٹ لائٹ کمپنیوں کے نام ایک خط میں دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے ایرانی نشریات کو نہ ہٹایا تو احکام کی اس خلاف ورزی کے نتائج کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہیں ۔اسی کے ساتھ امریکا میں اسرائیلی لابی نے بھی یورپی حکومتوں کی جانب سے پریس ٹی وی اور دیگر ایرانی نشریات پر پابندی لگانے کے اقدام کی کھل کے حمایت کی ہے۔صحافیوں اور ذرائع ابلاغ عامہ کے کارکنوں نے ایران کی سیٹ لائٹ نشریات کے خلاف مغربی حکومتوں کے معاندانہ اقدامات کو آزادی بیان کے خلاف مہم قرار دیا ہے۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ مغرب آزادی بیان کے دفاع کا دعویدار ہے ۔پریس ٹی وی کے ایک سروے کے مطابق یورپی یونین ، ایرانی نشریاتی چینلوں کی  اس لئے مخالف ہے کہ یہ نشریاتی ادارے  یورپ کے عوام کے لئے حقیقت بیان کرتے ہیں اور ان کے سامنے عالمی رودادوں کی سچی تصویر پیش کرتے ہیں۔ اکتوبر دو ہزار بارہ میں انجام پانے والے اس سروے میں شرکت کرنے والوں کی اکثریت کا کہنا تھا کہ یورپ میں ایرانی نشریات اس لئے بند کی جارہی ہیں کہ مغربی دنیا کے عوام حقیقت سے بے خبر رہیں۔حقیقت یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران دوسرے میدانوں کی طرح ذرائع ابلاغ عامہ کے میدان میں بھی کسی سے وابستہ نہیں ہے اور خود مختار کے ساتھ کام کرتا ہے اور یہ  بات مغربی حکومتوں کو گوارا نہیں ہے ۔ایرانی میڈیا کا جرم صرف یہ ہے کہ آزاد اور خود مختار ہے اور آئی آر آئی بی کی بین الاقوامی نشریات کے سربراہ ڈاکٹر محمد سرافراز کے مطابق مغربی حکومتیں میڈیا کی آزادی کی مخالف ہیں ۔مغربی حکومتیں آزادی بیان اور اطلاع رسانی کی آزادی کا دعوی تو کرتی ہیں لیکن اپنے اس دعوے کے برخلاف، مخالف نشریاتی اداروں کو قبول کرنا تو دور کی بات ہے، حتی ان ذرائع ابلاغ کو بھی برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں جن کے کام انداز ان سے  مختلف ہو ۔سروے رپورٹیں بتاتی ہیں کہ آئي آر آئی بی کے بین الاقوامی نشریاتی چینلوں ، جیسے  سحر ٹی وی ، پریس ٹی وی اور العالم    وغیرہ نے مغرب کے عوام کو، عالمی حقائق، مغربی طاقتوں کی جانب سے  انسانی حقوق کی پامالی،  دہشتگرد گروہوں  کی حقیقت اور ان کے حامیوں کی ماہیت سے آگاہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور  اور اسی طرح مغرب میں سرمایہ  دارانہ نظام کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کی خبریں نشر کرنے میں پیش پیش رہے ہیں اسی لئے انہیں مغربی حکومتوں کی مخالفت کا سامنا ہے اور انہیں مغربی سیٹ لائٹوں سے ہٹایا جارہا ہے ۔ جبکہ ایران کے نشریاتی اداروں پر پابندی میڈیا کی آزادی سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں اور کنونشنوں کے خلاف ہے ۔     ...../169